حکومت نے ریاست کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے والوں کی شناخت کے لیے 10 رکنی مشترکہ ٹاسک فورس تشکیل دے دی ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی منظوری سے تشکیل دیا گیا یہ پینل جعلی اور گمراہ کن خبریں بنانے اور پھیلانے میں ملوث انفرادی گروپوں اور تنظیموں کی نشاندہی کرے گا۔
جے ٹی ایف کی تشکیل دہشت گردی اور توڑ پھوڑ کے حالیہ واقعات کے نتیجے میں تشکیل دی گئی ہے۔ جس میں ریاست اور سیکورٹی فورسز کو بدنام کرنے کیلئے بدنیتی پر مبنی مہم چلائی گئی۔
وزیر اعظم آفس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ متعدد ملکی اور غیر ملکی میڈیا پلیٹ فارمز کو من گھڑت، بے بنیاد اور بھڑکانے والی خبروں کے ارتکاب کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے جو ریاستی ادارے کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے ارتکاب میں ملوث کرتے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اس مہم کا مقصد ملک میں امن و امان کی سنگین صورتحال پیدا کرنا اور مخصوص سیاسی مفادات کے لیے صوبائیت اور نسلی انتشار کو ہوا دینا ہے۔
ٹیم کو قصورواروں کو جلد از جلد انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے 10 دنوں میں اپنے نتائج پیش کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔
خط کے مطابق، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین مشترکہ ٹاسک فورس کی قیادت کریں گے، جس میں انٹر سروسز انٹیلی جنس ایجنسی (آئی ایس آئی)، ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی)، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے جوائنٹ ڈائریکٹر کے نمائندے شامل ہوں گے۔ اس کے علاوہ ایف آئی اے کے سائبر کرائمز ونگ کے ڈائریکٹر، اسلام آباد پولیس کے ڈی آئی جی، آئی ٹی کے ڈائریکٹر (وزارت آئی ٹی) اور وزارت داخلہ اور اطلاعات کے جوائنٹ سیکرٹری شامل ہوں گے۔ ضرورت پڑنے پر دیگر افسران کو جے ٹی ایف میں شامل کیا جا سکتا ہے۔