جاپان مائیکرو چپس اور مصنوعی ذہانت (اے آئی) میں 65 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے جس کا مقصد عالمی ٹیک لیڈر کے طور پر اپنی حیثیت کو دوبارہ حاصل کرنا اور اپنی سکڑتی ہوئی آبادی کے فوری چیلنجوں کا مقابلہ کرنا ہے۔
10 ٹریلین ین پیکج، جسے قانون ساز اس ہفتے منظور کر سکتے ہیں، ایک غیر یقینی دنیا کی تیاری کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے کیونکہ چپ پاور ہاؤس تائیوان پر ممکنہ چینی حملے کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔
تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جاپان کو ورکرز کی کمی اور توانائی کے لحاظ سے اے آئی ڈیٹا سینٹرز کے لیے کافی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت جیسے مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔
اے آئی ایشیا پیسیفک انسٹی ٹیوٹ کی صدر کیلی فوربس نے کہا
جاپان نے 1980 کی دہائی میں ٹیک ہارڈویئر میں غلبہ حاصل کرنے کے بعد بہت طویل عرصے تک ٹیکنالوجی میں جدت کو بس دیکھنے اور مشاہدہ کرنے کا عمل اختیار کیا تھا، خاص طور پر جب بات مصنوعی ذہانت کی ہو۔”
"لیکن گزشتہ دو سے تین سالوں میں ہم نے دیکھا ہے کہ جاپان واقعی ان ترقیات کی ممکنات کو سمجھنے لگا ہے۔”
جاپانی ٹیک سرمایہ کار سافٹ بینک اور امریکی کمپیوٹنگ کمپنی نیوڈیا نے گزشتہ ہفتے ملک بھر میں "اے آئی گرڈ” قائم کرنے کے لیے بڑے منصوبوں کا اعلان کیا۔
اس کے بعد اس سال کی ابتداء میں مائیکروسافٹ، جو چیٹ جی پی ٹی بنانے والی کمپنی اوپن اے آئی کا شریک ہے، سے امریکی سرمایہ کاری کی لہر آئی تھی۔
ایشیا اے آئی پالیسی مانیٹر نیوز لیٹر کے مصنف سیٹھ ہیز کے مطابق مصنوعی ذہانت سے چلنے والی خودکاری جاپان کیلئے مددگار ثابت ہو سکتی ہے، جس کی موناکو کے بعد دنیا کی دوسری عمر رسیدہ آبادی ہے۔ انہوں نے کہا، آبادی کے لحاظ سے جاپان اس سے سخت متاثر ہوگا، لہذا انہیں مصنوعی ذہانت کو استعمال کرنا ہوگا تاکہ وہ پیداواریت میں اضافہ کر سکیں جو ملک کو چلانے میں مددگار ثابت ہو۔