اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے ساتھ مزید چھ مغویوں کی رہائی کیلئے معاہدہ طے پانے کے بعد فلسطینی جنگ زدہ غزہ کی پٹی کے شمال میں واپسی شروع کر سکتے ہیں۔
پیش رفت اسرائیل-حماس جنگ میں ایک نازک جنگ بندی کو محفوظ رکھتی ہے، جس نے غزہ کی پٹی کو تباہ کر دیا ہے اور اس کے تقریباً تمام مکینوں کو بے گھر کر دیا ہے۔
نیتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ حماس پیچھے ہٹ گئی ہے اور وہ اس جمعرات کو یرغمالیوں کی رہائی کے ایک اضافی مرحلے کو انجام دے گی۔ نیتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان میں مزید کہا کہ اس دن تین یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا، مزید تین اسیروں کو ہفتے کو رہا کیا جائے گا۔
فلسطینی رہنماؤں نے دریں اثناء امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے غزہ کیلئے پیش کیے گئے منصوبے کی مذمت کی، اور جنگ زدہ علاقے کے مکینوں کو زبردستی بے گھر کرنے کی کسی بھی کوشش کی مزاحمت کرنے کا عزم کیا۔
فلسطینی رہنما محمود عباس نے غزہ سے فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کے کسی بھی منصوبے کو سختی سے مسترد اور مذمت کا اظہار کیا ہے۔
حماس کے سیاسی بیورو کے رکن باسم نعیم نے اے ایف پی کو بتایا کہ فلسطینی اس طرح کے منصوبوں کو ناکام بنا دیں گے۔ اسلامی جہاد، جو غزہ میں حماس کے ساتھ مل کر لڑ رہی ہے، نے ٹرمپ کے خیال کو "افسوسناک” قرار دیا۔