بھارت کی سپریم کورٹ نے احتجاج کرنے والے تمام ڈاکٹروں کو منگل تک دوبارہ کام شروع کرنے کا حکم دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر وہ مقررہ تاریخ پر عمل کرنے میں ناکام رہے تو انہیں سخت کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
لیڈی ڈاکٹر کے ساتھ زیادتی اور قتل کے بعد بھارت بھر میں سیکڑوں ڈاکٹروں نے احتجاجا کام کرنا بند کر دیا ہے۔ ڈاکٹروں کے احتجاج کے بعد پولیس کے ایک رضاکار کو اس جرم میں گرفتار کیا گیا تھا اور وفاقی پولیس نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ کالج کے سابق پرنسپل کو بھی بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ڈاکٹر بھی سرکاری ہسپتالوں میں بہتر سہولیات کا مطالبہ کر رہے ہیں، جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ سکیورٹی اور بنیادی ڈھانچے کی کمی ہے جیسے کہ عملے کے لیے آرام کی جگہیں۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ منگل کی شام تک کام پر واپس آنے والے ڈاکٹروں کے خلاف کوئی منفی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ عدالت کے تین ججوں کے بنچ کی سربراہی کر رہے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے کہا، ریذیڈنٹ ڈاکٹر عام کمیونٹی کی ضروریات سے غافل نہیں ہو سکتے جن کی وہ خدمت کرنا چاہتے ہیں۔