اڈانی گروپ کے سربراہ گوتم اڈانی پر نیویارک میں اربوں ڈالر کی مبینہ فراڈ اسکیم پر فرد جرم عائد کر دی گئی۔
امریکی پراسیکیوٹرز نے اڈانی اور اڈانی گرین انرجی کے دو دیگر ایگزیکٹوز، ان کے بھتیجے ساگر اڈانی اور ونیت جین، پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے 2020 سے 2024 کے دوران بھارتی حکومتی افسران کو سولر انرجی سپلائی کے معاہدے حاصل کرنے کے لیے 250 ملین ڈالر سے زیادہ رشوت دینے کا منصوبہ بنایا تھا، جس سے 2 بلین ڈالر منافع کی توقع تھی۔
پراسیکیوٹرز کے مطابق، اس دوران اس توانائی کمپنی نے 3 بلین ڈالر سے زیادہ قرضے اور بانڈز بھی اکٹھے کیے، جن کی بنیاد جھوٹے اور گمراہ کن بیانات پر رکھی گئی تھی۔
اس مقدمے میں پانچ دیگر افراد پر بھی سازش کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، جن میں ایک اور قابل تجدید توانائی کمپنی کے دو ایگزیکٹوز اور ایک کینیڈیائی ادارہ کے تین ملازمین شامل ہیں۔
اڈانی گروپ اور واشنگٹن میں واقع بھارتی سفارت خانے نے بھی فوری طور پر کوئی بیان نہیں دیا۔
عدالتی ریکارڈ کے مطابق، ایک جج نے گوتام اڈانی اور ساگر اڈانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں، اور پراسیکیوٹرز ان وارنٹس کو غیر ملکی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان آٹھ میں سے سات ملزمان بھارتی شہری ہیں اور بھارت میں مقیم ہیں، جبکہ آٹھواں، سیریل کبانس، فرانسیسی-آسٹریلوی دوہری شہریت رکھنے والا شہری ہے جو سنگاپور میں رہائش پذیر ہے۔
امریکی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے گوتام اڈانی، ساگر اڈانی اور کبانس کے خلاف متعلقہ سول الزامات بھی دائر کیے ہیں، اور کبانس کو کینیڈیائی ادارے کے ایک ملازم کے طور پر شناخت کیا گیا ہے۔
گوتام اڈانی کی مالیت فوربز میگزین کے مطابق 69.8 بلین ڈالر ہے، جس کی بنا پر وہ دنیا کے 22 ویں امیر ترین شخص ہیں۔