سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے دوران پارٹی کے سینئر رہنما سلمان اکرم راجہ کی جانب سے تنقید پر ناراضی کا اظہار کیا۔
ذرائع کے مطابق، عمران خان نے اپنے وکیل سلمان صفدر کے ذریعے سلمان اکرم راجہ کو پیغام بھیجا کہ "سیاسی جماعتوں کو اسکول کی کلاس کی طرح نہیں چلایا جا سکتا۔” عمران خان نے الزام تراشی کے بجائے اتحاد کی اہمیت پر زور دیا۔
یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب اڈیالہ جیل کی انتظامیہ نے عمران خان کی بہن علیہ خان سمیت دیگر اہل خانہ کو ملاقات سے روکا، لیکن پانچ وکلاء کو ملاقات کی اجازت دی۔ سلمان اکرم راجہ کو خود بھی ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی، جس پر انہوں نے انتظامیہ کے فیصلے پر تنقید کی۔
پارٹی چیئرمین بیریسٹر گوہر علی خان نے اس پر سخت ردعمل ظاہر کیا اور سلمان اکرم راجہ کو یاد دلایا کہ پارٹی نے ایسے حالات میں کبھی ملاقات کے بائیکاٹ پر رضامندی نہیں دکھائی۔
منگل کو جیل میں ہونے والی ملاقات کے دوران عمران خان نے پارٹی کے حساس مسائل پر بھی گفتگو کی۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ امریکا میں مقیم پارٹی رہنما کو سیاسی اور کور کمیٹیوں سے باضابطہ طور پر ہٹانے کا وقت ابھی نہیں آیا، تاہم انہیں کمیٹی کے اجلاسوں میں مدعو نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
عمران خان نے سینیٹر اعظم سواتی کے بارے میں بھی بات کی اور کہا کہ وہ ملک کی بہتری کے لیے فوجی قیادت سے بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کبھی کسی کو ذاتی ریلیف لینے کا اختیار نہیں دیا، اور ان کا موقف ملک کی جمہوریت اور قانون کی بالادستی کے حق میں ہے۔