ریاض(ایگزو نیوز ڈیسک)سعودی عرب میں مقیم غیر قانونی تارکین وطن کی شامت آ گئی ،ایک ہفتے کے دوران 23ہزار سے زائد غیر قانونی طور پر مملکت میں مقیم غیر ملکیوں کو گرفتار کر لیا گیا ، یہ کارروائی مملکت میں جاری قومی مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد امیگریشن اور محنت کشوں سے متعلق قوانین کو نافذ کرنا ہے۔
ایگزو نیوز کے مطابقسعودی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب میں ایک ہفتے کے دوران غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاون جاری ہے، 23 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔13ہزار 835افرا د کو اقامہ قوانین کی خلاف ورزی پر حراست میں لیا گیا جبکہ 4ہزار772افراد کو غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنے کی کوشش پر گرفتار کیا گیا اور 3ہزار 540 افراد کو لیبر قوانین کی خلاف ورزی پر حراست میں لیا گیا۔وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں قانون کی مکمل عملداری یقینی بنانے کے لیے ایسے کریک ڈاون جاری رہیں گے۔ادھر جولائی 2025 کے دوران بدعنوانی کے الزامات پر 425 سرکاری ملازمین کے خلاف تحقیقات کی گئیں جن میں سے 142 اہلکاروں کو گرفتار کیا گیا۔سعودی حکومت کا کہنا ہے کہ شفافیت اور قانون کی بالادستی ہر سطح پر قائم رکھی جائے گی۔وزارت داخلہ نے ایسے افراد کے خلاف سخت انتباہ جاری کیا ہے جو مملکت میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو سہولت فراہم کرتے ہیں۔ حکام نے واضح کیا کہ قوانین کی خلاف ورزی میں ملوث افراد کو 15 سال تک قید، 10 لاکھ سعودی ریال(تقریباً 2 لاکھ 60 ہزار امریکی ڈالر)تک جرمانہ اور نقل و حرکت یا رہائش کے لیے استعمال ہونے والی گاڑیوں یا جائیدادوں کی ضبطی کی سزا دی جا سکتی ہے۔
وزارت داخلہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ مملکت میں سیکیورٹی اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنانے کے لیے حکام سے تعاون کریں اور کسی بھی مشتبہ سرگرمی یا قانون شکنی کی صورت میں رپورٹ کریں۔ رپورٹ کرنے کے لیے مکہ اور ریاض ریجنز میں 911 اور دیگر علاقوں میں 999 یا 996 پر کال کی جا سکتی ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ یہ وسیع پیمانے پر گرفتاریوں کی مہم سعودی عرب کی لیبر مارکیٹ کو منظم کرنے، سرحدی سیکیورٹی کو موثر بنانے اور غیر قانونی تارکین وطن کی تعداد کم کرنے کی وسیع تر کوششوں کا حصہ ہے۔ وزارت نے زور دیا ہے کہ یہ مہم آئندہ بھی جاری رہے گی اور قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں اور ان کے مددگاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جاتی رہے گی تاکہ مملکت میں ایک منظم اور قانون کے دائرے میں رہنے والا معاشرہ قائم کیا جا سکے۔