نوبل امن انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی اسلام آباد میں لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق دو روزہ عالمی کانفرنس میں بطور مہمان خصوصی شرکت کیلئے دو سال کے وقفے کے بعد پاکستان پہنچ گئیں۔
ملالہ نے اسلام آباد میں کانفرنس میں پہنچنے پر کہا کہ میں حقیقت میں بہت زیادہ خوش اور پرجوش ہوں کہ پاکستان واپس آئی ہوں، یہ ان کا ملک کا تیسرا دورہ تھا۔
واضح رہے کہ تعلیم کیلئے سرگرم کارکن ملالہ کو 2012 میں جب وہ ایک اسکول کی طالبہ تھیں، شدت پسند گروپ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے گولی مار کر زخمی کر دیا تھا، اور وہ اس کے بعد صرف چند مرتبہ پاکستان واپس آئی ہیں۔
یہ دو روزہ سمٹ مسلم اکثریتی ممالک کے نمائندوں کو اکٹھا کرتا ہے جہاں کروڑوں لڑکیاں اسکولز نہیں جا پاتیں۔ ملالہ اتوار (کل) کو اس سمٹ میں خطاب کریں گی۔
ملالہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا کہ میں لڑکیوں کے اسکولز جانے کے حق کے تحفظ اور اس بارے میں بات کروں گی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی رہنماؤں کو افغان خواتین اور لڑکیوں کے خلاف طالبان کے جرائم کا احتساب کرنا چاہیے۔
وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی نے اے ایف پی کو بتایا کہ افغان طالبان حکومت کو کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی، تاہم اسلام آباد کو اس کا کوئی جواب نہیں ملا۔
افغانستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں لڑکیوں اور خواتین پر اسکول اور یونیورسٹی جانے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ 2021 میں اقتدار میں واپس آنے کے بعد افغان طالبان حکومت نے سخت قوانین نافذ کیے ہیں جنہیں اقوام متحدہ نے "جینڈر اپارٹائیڈ” قرار دیا ہے۔