بیت المقدس(ایگزو نیوز ڈیسک)فلسطین کی مزاحمتی تحریکحماس نے اعلان کیا ہے کہ مختلف فلسطینی دھڑوں نے جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ کے انتظامی امور ایک غیر سیاسی ٹیکنوکریٹ کمیٹی کے حوالے کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق یہ فیصلہ حماس کی جانب سے بلائے گئے ایک اہم اجلاس کے بعد مشترکہ بیان میں سامنے آیا۔
ایگزو نیوز کے مطابق بیان میں کہا گیا ہے کہ جنگ کے بعد غزہ میں روزمرہ انتظامی امور، بنیادی خدمات اور تعمیرِ نو کے منصوبوں کی نگرانی ایک تکنیکی کمیٹی کرے گی، تاہم کمیٹی کے ارکان، ان کے انتخاب کے طریقہ کار اور مدتِ کار کے حوالے سے کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔ابھی یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا فلسطینی اتھارٹی (فتح) اور صدر محمود عباس اس معاہدے کا حصہ ہیں یا نہیں۔ غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر محمود عباس نے اپنے نمائندوں کو اجلاس میں شرکت سے روک دیا تھا کیونکہ اس میں حماس کی شمولیت پر اختلاف پایا جا رہا تھا۔حماس کے مطابق یہ انتظام ایک عبوری اور غیر سیاسی نوعیت کا ہوگا جس کا مقصد جنگ کے بعد غزہ میں استحکام، بنیادی سہولتوں کی فراہمی اور تعمیر نو کو تیز کرنا ہے۔ تاہم بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس اقدام کے سیاسی اثرات بھی گہرے ہو سکتے ہیں، خاص طور پر جب کہ غزہ کے مستقبل کے سیاسی ڈھانچے اور انتظامی کنٹرول پر اتفاق رائے تاحال موجود نہیں۔ذرائع کے مطابق مصر، قطر اور ترکی اس عمل میں ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ امریکا اور مغربی ممالک فی الحال اس منصوبے کو اپنی ترجیحات میں شامل نہیں سمجھتے۔ واشنگٹن کے حکام کے مطابق غزہ کی عبوری انتظامیہ کے قیام سے پہلے سلامتی، انسانی امداد اور جنگ بندی کے معاملات پر پیش رفت ضروری ہے۔یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب غزہ میں جاری تباہی، انسانی بحران اور سیاسی تقسیم نے خطے میں ایک نئے عبوری انتظام کی ضرورت کو اجاگر کر دیا ہے۔ مبصرین کے مطابق اگر ٹیکنوکریٹ کمیٹی کو تمام فریقوں کی حمایت حاصل ہو گئی تو یہ غزہ کے انتظامی بحران کے حل کی طرف پہلا عملی قدم ثابت ہو سکتی ہے۔
جنگ کے بعد غزہ کا انتظام ٹیکنوکریٹس کے حوالے، حماس اور دیگر گروپوں میں تاریخی اتفاق
2