سیو دی چلڈرن نے کہا کہ پاکستان کے تقریباً 26 ملین بچے خطرناک فضائی آلودگی کی وجہ سے نومبر کے وسط تک سکولوں میں جانے سے قاصر ہیں۔ حکومت نے اس سال دوسری بار بچوں کی صحت کے تحفظ کیلئے سکولز بند کیے ہیں۔
فضائی آلودگی کی سطح نئی بلندیوں پر پہنچنے کے بعد حکومت نے پنجاب میں تمام اسکولوں کو بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ لاہور میں گزشتہ روز دنیا بھر میں سب سے زیادہ آلودگی کی سطح ریکارڈ کی گئی تھی۔
سوئٹزرلینڈ کی ایئر کوالٹی مانیٹرنگ گروپ نے لاہور کی ہوا کو "خطرناک” قرار دیا ہے کیونکہ پی ایم 2.5 کی سطح عالمی ادارہ صحت کے تجویز کردہ حدود سے 100 گنا زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔ فضائی آلودگی بچوں کی زندگی کیلئے خطرناک مسائل پیدا کر رہے ہیں، جن میں سانس لینے میں مشکل اور انفیکشن کی بیماریوں کا خطرہ زیادہ ہو جاتا ہے۔
اس سے قبل مئی میں ایک طویل ہیٹ ویو کے دوران بھی پرائمری اور سیکنڈری سکول بند کر دیے گئے تھے، جس کے بعد "سیو دی چلڈرن” پاکستان نے سوشل میڈیا پر ایک مہم شروع کی تھی تاکہ بچوں اور ان کے خاندانوں کو ہیٹ ویو کے دوران احتیاطی تدابیر کے بارے میں آگاہ کیا جا سکے۔
صوبائی حکومت نے عوامی مقامات پر ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا ہے اور دفاتر سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی ورک فورس کے نصف حصے کیلئے ورک فرام ہوم پالیسی اپنائیں، جبکہ تمام سرکاری اجلاسوں کو آن لائن منتقل کر دیا گیا ہے۔