پنجاب کے سابق نائب وزیر اعلیٰ سکھبیر سنگھ بادل پر گولڈن ٹیمپل کے باہر ایک مسلح شخص نے فائرنگ کر دی۔ تاہم خوش قسمتی سے بادل اس حملے میں محفوظ رہے اور انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
پولیس نے حملہ آور کو گرفتار کر لیا ہے، جس کی شناخت نارائن سنگھ کے نام سے ہوئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، نارائن سنگھ نے گولڈن ٹیمپل کے دروازے کے قریب آ کر بادل پر گولی چلانے کی کوشش کی۔ گولی بادل کو نہیں لگی اور وہاں ایک پولیس اہلکار جو عام لباس میں موجود تھا، نے حملہ آور کو پکڑ لیا۔
پولیس کمشنر امرتسر، گروپریت سنگھ بھلر نے میڈیا کو بتایا کہ ہمارے پولیس اہلکاروں کی بروقت کارروائی کی بدولت اس حملے کی کوشش ناکام ہو گئی۔ حملہ آور کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
بادل گولڈن ٹیمپل کے باہر بیٹھے سکھ مذہب کے اعلیٰ ترین ادارے، اکال تخت کی طرف سے ان پر عائد کی گئی تپسیا کی رسم ادا کر رہے تھے۔
سکھوں کے لیے گولڈن ٹیمپل ایک انتہائی مقدس مقام ہے، اور یہ حملہ ایک یاد دہانی ہے کہ 1984 میں یہاں فوجی آپریشن کی وجہ سے ہونے والی خونریزی کے اثرات ابھی بھی سکھ کمیونٹی میں زندہ ہیں۔ اس آپریشن میں سکھ علیحدگی پسند رہنما جارنل سنگھ بھنڈرانوالہ کو ہلاک کرنے کی کوشش کی گئی تھی، جس کے بعد ملک میں سکھوں کے خلاف شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔