وفاقی حکومت نے بغیر منظوری کے یکطرفہ طور پر تنخواہوں میں اضافے پر نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔
رانا محمود الحسن کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کے اجلاس کے دوران سرکاری حکام نے تصدیق کی کہ نیپرا کو غیر مجاز تنخواہوں میں اضافے کا نوٹس بھجوا دیا گیا ہے۔
نیشنل پاور ریگولیٹنگ اتھارٹی کے چیئرمین اور ممبران نے وفاقی کابینہ سے ضروری منظوری حاصل کیے بغیر اپنی تنخواہوں میں تقریباً تین گنا اضافہ کر دیا تھا۔
ذرائع کے مطابق کسی بھی تنخواہ میں اضافے کے لیے کابینہ کی منظوری درکار ہوتی ہے تاہم نیپرا حکام نے اس عمل کو نظرانداز کرتے ہوئے تنخواہوں میں اضافہ کر دیا۔
کیبنٹ سیکرٹری کامران علی افضل نے کہا کہ اضافہ نیپرا ایکٹ کے سیکشن 8 کی خلاف ورزی ہے، اتھارٹی کو اپنے فیصلے کی تحریری وضاحت پیش کرنی ہوگی۔ افضل نے مزید زور دیا کہ تمام ریگولیٹری ادارے وزیراعظم یا وفاقی کابینہ کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔
یہ اضافہ ایڈہاک ریلیف اور ریگولیٹری الاؤنسز کے بہانے نافذ کیا گیا۔ اکتوبر 2023 میں جاری کردہ ایک نظر ثانی شدہ نوٹیفکیشن نے کل تنخواہ اور مراعات 10 لاکھ روپے مقرر کیں۔
ذرائع کے مطابق چیئرمین نیپرا اور چاروں ممبران ایم پی ون پے سکیل کے تحت آتے ہیں۔ اضافے کے بعد چیئرمین کی تنخواہ 3.2 ملین روپے سے تجاوز کر گئی ہے، جب کہ اب چار ممبران 2.9 ملین روپے تک وصول کر رہے ہیں۔