خیبر پختونخوا کی حکومت نے سخت سکیورٹی میں ضروری سامان کا قافلہ کرم روانہ کر دیا۔
قافلے میں 20 ٹرک شامل تھے اور ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے اس کی حفاظت کی جا رہی تھی۔
کل رات حکومت اور معززین کے درمیان امن معاہدہ کامیاب رہنے کے بعد قافلے کو شورش زدہ علاقے کی طرف روانہ کر دیا گیا۔ تقریباً 10 ٹرکوں نے تال سے بگن کے علاقے کا سفر شروع کیا۔
اسی طرح سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان 12 گاڑیاں ضروری سامان لے کر پاراچنار کیلئے روانہ کی گئیں۔
پولیس اور ایف سی سمیت سکیورٹی فورسز ہائی الرٹ پر تھیں جب گاڑیوں نے غیر مستحکم علاقے کی طرف سفر شروع کیا۔
اس سے قبل کرم کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود اور ان کا گارڈ گزشتہ ہفتے بگن کے علاقے میں فائرنگ سے زخمی ہو گئے تھے۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب تال سے پاراچنار جانے والے پہلے قافلے نے امن معاہدے کے بعد سفر شروع کیا۔
سرکاری قافلے پر فائرنگ کے بعد پاراچنار جانے والی گاڑیوں کو روک دیا گیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف اور صدر آصف علی زرداری نے واقعے کی مذمت کی تھی جسے انہوں نے امن عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش قرار دیا تھا۔