Home » حکومت پیکا ایکٹ کے نام پر صحافیوں اور تجزیہ کاروں کی زبان بندی کرنے میں مصروف،ندیم افضل چن کے پنجاب حکومت پر تابڑ توڑ حملے

حکومت پیکا ایکٹ کے نام پر صحافیوں اور تجزیہ کاروں کی زبان بندی کرنے میں مصروف،ندیم افضل چن کے پنجاب حکومت پر تابڑ توڑ حملے

by ahmedportugal
4 views
A+A-
Reset

لاہور(ایگزو نیوز ڈیسک)پاکستان پیپلزپارٹی کے سیکریٹری اطلاعات ندیم افضل چن نے وفاق اور پنجاب حکومت کی پالیسیوں، بیوروکریسی کے طرزِ عمل اور معاشی فیصلوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پنجاب میں موثر بلدیاتی نظام موجود ہوتا تو حالیہ سیلاب سے ملک کو اتنا بڑا نقصان برداشت نہیں کرنا پڑتا، حکومت کو چاہیے کہ مقامی سطح پر بااختیار اداروں کو فعال کرے،پیکا قانون کے ذریعے صحافیوں اور مبصرین کی زبانیں بند کی جا رہی ہیں۔
ایگزو نیوز کے مطابق لاہور میں منعقدہ پریس کانفرنس میں حکومتی فیصلوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے ساتھ بنائے گئے اتحاد میں واضح نکتہ یہ طے پایا تھا کہ بلدیاتی انتخابات ایک سال کے اندر کرائے جائیں گے، تاہم عملی طور پر یہ وعدہ پورا نہیں کیا گیا،آج بلدیاتی نظام ہوتا تو سیلاب سے اتنا نقصان نہیں ہوتا،یہ دلیل انہوں نے کسانوں اور دیہی آبادیوں کو پہنچنے والے نقصانات کی مثالیں دیتے ہوئے پیش کیں۔انہوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ گندم کی امدادی قیمت مقرر کرنے کی درخواست پر حکومتی جواب ‘آئی ایم ایف’ کو بہانہ قرار دیا گیا۔ ندیم افضل چن نے سوال اٹھایا کہ کیا بین الاقوامی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) حکومت کو غیر ضروری اخراجات سے روکنے کے ساتھ ساتھ بلدیاتی انتخابات کرانے سے بھی روکتا ہے؟ ان کا استدلال تھا کہ عوامی فلاح کے لیے ضروری اقدامات میں تاخیر محض بہانے بازی ہے۔ندیم افضل چن نے جاتی امراءمیں ہونے والی میٹنگز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہاں فیصلے بیوروکریسی کے ذریعے ہوتے ہیں، جس کے نتیجے میں کسانوں کو ادائیگی نہ کر کے بیرون ملک گندم درآمد کی جا رہی ہے۔ “گزشتہ سیلاب میں کسانوں کو کچھ نہیں ملا” یہ جملہ انہوں نے حکومت کی معاشی ترجیحات پر تنقیدی نکتہ کے طور پر دہرایا اور کہا کہ زرعی شعبے کے تحفظ کو یقینی بنانا ریاست کی اولین ذمہ داری ہونی چاہیے،پیپلزپارٹی حکومت کی اتحادی ضرور ہے مگر بار بار یہ طعنہ دیا جاتا ہے کہ وہ خاموش رہتی ہے، اتحاد کے وقت ان کے اور حکومت کے درمیان 14 نکات پر معاہدہ ہوا تھا اور پیپلزپارٹی کا آئین “دکھی لوگوں کی آواز بننا” ہے۔ ندیم افضل چن نے دعویٰ کیا کہ حکومت بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے ڈیٹا کو مخصوص سیاسی تقاضوں کے تحت استعمال نہیں کر رہی ، ان کے الفاظ میں “گورنمنٹ صرف بینظیر بھٹو شہید کی تصویر کی بنیاد پر ڈیٹا استعمال نہیں کر رہی” تاہم انہوں نے تفصیل میں جا کر یہ واضح نہیں کیا کہ وہ کس حوالے سے الزامات کی بات کر رہے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں ندیم افضل چن نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے ایک ترجمان کی جانب سے ان کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی کی دھمکی دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی، تقرریوں اور ٹرانسفرز کے معاملات پر جاری کشمکش کی وجہ سے وہ ہر معاملے پر کھل کر بات نہیں کر پاتے،میں کمزور آدمی ہوں، پیکا کے ڈر سے نہیں بولتا، اس قانون کے ذریعے صحافیوں اور مبصرین کی زبانیں بند کی جا رہی ہیں، پیکا کے تحت چینی کے بحران اور قلت کا بھی جامع جائزہ لیا جائے اور تحقیقات کر کے پتہ لگایا جائے کہ “ٹرک کیسے غائب ہوتے ہیں۔پریس کانفرنس کے دوران ندیم افضل چن نے حکومت کو اس جانب متوجہ کیا کہ انصاف، شفافیت اور مقامی انتظامیہ کی مضبوطی کے بغیر ملک کا استحکام ممکن نہیں، ملّی سطح پر فیصلے جب بیوروکریسی اور مرکزیت کے گِرد گھومیں گے تو مقامی مسائل حل نہیں ہوں گے اور عوامی اعتماد ختم ہوگا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ندیم افضل چن کے بیانات سے سیاسی تناو میں اضافے کے امکانات موجود ہیں، خاص طور پر جب اتحادی جماعتیں کھلے انداز میں حکومت پر تنقید کریں۔ اس قسم کے بیانات پارلیمانی مفاہمت اور پالیسی امپلیمنٹیشن کے لیے چیلنج بن سکتے ہیں، جبکہ عوامی سطح پر مطالباتِ انصاف اور شفافیت کا دباو بھی بڑھتا ہے۔

You may also like

Featured

Recent Articles

About Us

Exo News میں خوش آمدید، پوری دنیا سے تازہ ترین خبروں کی اپ ڈیٹس اور مواد تلاش کرنے میں آپ کے قابل اعتماد پارٹنر۔ ہم نے خود کو سرمایہ کاری، ہنر مند نیوز ایڈیٹرز، خبروں کی فوری ترسیل، تنوع اور امیگریشن کی تشکیل کے ذریعے خبروں اور تفریح ​​کے شعبے میں خدمات فراہم کرنے والے ایک سرکردہ ادارے کے طور پر قائم کیا ہے۔

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2024 ایگزو نیوز