برلن (اسلم مراد ) پاکستا ن ، بھارت ، بنگلادیش اور دوسرے غریب ممالک کے لیے بڑی خوشخبری آگئی ہے کہ جرمنی کو ہر سال دو لاکھ اٹھاسی زار ہنرمندوں کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنی ترقی کی رفتار بہتر کرسکے ۔
Bertelsmann Foundation کی تازہ رپورٹ کے مطابق جرمنی تیزی سے ترقی کرنے والے ممالک میں سرفہرست ہے لیکن اسے ترقی کی یہ رفتار برقرار رکھنے کے لیے ہر سال اتنے ورکروں کی ضرورت ہے جبکہ سال دوہزار چالیس تک یہ ضرورت تین لاکھ سے بھی تجازو کرجائے گی کیونکہ جرمنی میں شرح پیدائش خوفناک حد تک کم ہوچکی ہے اور اسے اپنی بقا کے لیے غیر ملکی ہنرمندوں پر بھروسہ کرنا ہے ۔ اس حوالے سے بھارت اور بنگلہ دیش نے اپنی ووکیشنل اداروں کو جدید خطوط پر استوار کیا ہے لیکن پاکستان اس معاملے میں بہت پیچھے ہیں اور اسی وجہ ہے یہاں غربت ، بے روزگاری عام ہے ۔
ایگزو کے ایک سروے کے مطابق جرمنی میں پلمبر ، الیکٹریشن ، اے سی ٹیکنیشن، مکینیکل انجنئرز ، کیمیکل انجینئر ، سول انجیئنر ، الیکٹریکل انجئنئر ، انفارمیشن ٹیکنالوجی ، آرٹیفیشل انٹیلی جنس سمیگ پچاس سے زائد شعبوں مین ورکرز درکار ہیں