قطر نے اسرائیل اور حماس کو غزہ میں جنگ کے خاتمے کیلئے حتمی مسودہ پیش کیا ہے۔ جس کی منظوری کے بعد جنگ بندی معاہدہ عمل میں آئے گا۔
عالمی میڈیا کے مطابق جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا متن دوحہ میں ہونے والی بات چیت کے دوران پیش کیا گیا جس میں اسرائیل کی موساد اور شن بیٹ جاسوسی ایجنسیوں کے سربراہان اور قطر کے وزیر اعظم کے ساتھ ساتھ بائیڈن اور ٹرمپ دونوں کے ایلچی موجود تھے۔
اسرائیل میڈیا نے ایک اسرائیلی اہلکار کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ قطر میں اسرائیلی اور حماس کے وفود کو ایک مسودہ موصول ہوا ہے 0جس کے بارے میں اسرائیلی وفد نے اسرائیلی رہنماؤں کو بریفنگ دی ہے۔ مزید بتایا کہ اگر حماس نے کسی تجویز کا جواب دیا تو چند دنوں میں معاہدہ ہو سکتا ہے۔ ہلکار کے مطابق اگلے 24 گھنٹے معاہدے تک پہنچنے کیلئے اہم ہوں گے۔
واضح رہے کہ امریکہ، قطر اور مصر ایک سال سے زائد عرصے سے غزہ میں جنگ کے خاتمے کیلئے بات چیت پر کام کر رہے ہیں۔
بائیڈن نے پیر کو ایک تقریر میں کہا تھا کہ یہ معاہدہ یرغمالیوں کو رہا کرے گا، لڑائی روک دے گا، اسرائیل کو تحفظ فراہم کرے گا اور ہمیں فلسطینیوں کیلئے انسانی امداد میں نمایاں اضافہ کرنے کی اجازت دے گا جو حماس کی جانب سے شروع کی گئی اس جنگ میں بری طرح متاثر ہوئے تھے۔
بائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے پیر کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہ ایک اچھا موقع ہے کہ ہم غزہ میں جنگ بند کر سکتے ہیں، فریقین اس معاہدے پر عمل کرنے کے حق میں ہیں۔