فرانسیسی قانون سازوں نے حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک منظور کر لی، جس سے یورپی یونین کی دوسری بڑی معیشت فرانس میں سیاسی بحران شدت اختیار کر گیا۔
انتہاپسند دائیں بازو اور بائیں بازو کے قانون سازوں نے وزیراعظم مشیل بارنیئر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کی حمایت میں متحد ہو کر 331 ووٹ ڈالے۔ اب بارنیئر کو اپنا استعفیٰ صدر ایمانوئل میکرون کو پیش کرنا ہوگا۔
انتہاپسند بائیں بازو اور دائیں بازو کے قانون ساز بارنیئر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک اس لیے لائے کیونکہ انہوں نے پارلیمنٹ میں اکثریت کی حمایت نہ ہونے کے باوجود ایک غیر مقبول بجٹ کے بعض حصوں کو منظور کرنے کے لیے خصوصی آئینی اختیارات کا استعمال کیا تھا۔ اس بجٹ میں 60 ارب یورو کی بچت کا ہدف تھا تاکہ وسیع خسارے کو کم کیا جا سکے۔
واضح رہے کہ 1962 کے بعد سے کوئی بھی فرانسیسی حکومت عدم اعتماد کی تحریک نہیں ہاری تھی۔ میکرون نے جون میں اچانک انتخابات کروا کر اس بحران کو جنم دیا، جس کے نتیجے میں ایک متنازعہ پارلیمنٹ سامنے آئی۔
فرانس کا سیاسی بحران یورپی یونین کو مزید کمزور کرے گا، جو پہلے ہی جرمنی کی اتحادی حکومت کے زوال سے متاثر ہوا ہے۔ ملک کے وزیر دفاع سباسٹین لیکورنو نے خبردار کیا کہ یہ بحران یوکرین کے لیے فرانس کی حمایت پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔