جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے اسٹیبلشمنٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے رویے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، کیونکہ یہ صحیح اور غلط کے تصورات کو نظر انداز کرتی ہے اور صرف اقتدار برقرار رکھنے پر مرکوز ہے۔
ان کی فکر صرف اپنی طاقت کو برقرار رکھنا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ عوام کے ووٹ کا مذاق اڑاتی ہے تو عوام اس کے بدلے میں اسٹیبلشمنٹ کا مذاق کیوں نہ اڑائیں؟ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کا غیر سیاسی ہونا دراصل سیاسی ہے اور مزید کہا کہ مارشل لا کے ادوار بھی اپنے دورِ حکومت کو مکمل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے انتخابی مداخلت کی ایک خاص مثال دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک ایسے امیدوار کی فتح کو یقینی بنایا جو ایک بھی پولنگ اسٹیشن نہیں جیت سکا۔ ایسی روایات جمہوریت اور آئین کی تقدس کو مسلسل نقصان پہنچا رہی ہیں۔
اس کے علاوہ، انہوں نے ان سیاستدانوں پر بھی مایوسی کا اظہار کیا جو ان کے مطابق جمہوریت، آئینی اصولوں اور بنیادی اقدار پر سمجھوتہ کرتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے افسوس کا اظہار کیا کہ ہماری شکایات ان سیاسی رہنماؤں سے ہیں جو جمہوری اصولوں کا احترام نہیں کرتے اور صرف اپنے اقتدار میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب ان کی مذہبی سیاسی جماعت نے بلوچستان اسمبلی کے پی بی-45 حلقے میں ضمنی انتخاب کے نتائج میں مبینہ تبدیلی کے خلاف احتجاج کیا تھا۔