ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (ڈی جی آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری آج دوپہر 2 بجکر 15 منٹ پر پریس کانفرنس کریں گے۔
پریس کانفرنس کے دوران لیفٹیننٹ جنرل چوہدری ملک کی داخلی، سلامتی اور انسداد دہشت گردی کے اقدامات اور دیگر امور پر بریفنگ دیں گے۔
گزشتہ ماہ، بلوچستان میں کئی خوفناک حملوں کے نتیجے میں 50 سے زائد ہلاکتیں ہوئیں، جن میں 14 سیکیورٹی اہلکار بھی شامل تھے، کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی سے وابستہ عسکریت پسندوں نے شہریوں، پولیس اور سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا تھا۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز کے اعداد و شمار کے مطابق، دو سب سے زیادہ غیر محفوظ صوبوں یعنی خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں گزشتہ ماہ مہلک حملوں میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا۔
اس ہفتے کے شروع میں، فوج کے اعلیٰ افسران نے راولپنڈی میں جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں کور کمانڈرز کانفرنس میں اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ملک سے ہر صورت میں دہشت گردی کا خاتمہ کریں گے۔
5 اگست کو ایک پریس بریفنگ میں بات کرتے ہوئے، فوج کے ترجمان نے دہشت گردی کے خطرے کو روکنے کے لیے سیکورٹی فورسز کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی کوششوں اور انٹیلی جنس پر مبنی آپریشنز پر بات کی۔ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو "فتنہ الخوارج” قرار دینے کے حکومتی فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے، لیفٹیننٹ جنرل چوہدری نے کہا کہ عسکریت پسند تنظیم کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا، مسلح افواج خاص طور پر خیبر پختونخوا کے ضم شدہ اضلاع پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ آخری عسکریت پسند کے خاتمے تک جاری رہے گی۔