کراچی(ایگزو نیوز ڈیسک)سندھ ہائیکورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی مبینہ جعلی ڈگری کیس کی سماعت غیر معمولی مناظر کا مرکز بن گئی۔ جسٹس جہانگیری خود آئینی بنچ کے سامنے روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ وہ متاثرہ فریق ہیں، انہیں سنے بغیر کراچی یونیورسٹی نے ڈگری منسوخ کرنے کا فیصلہ صادر کیا۔ انہوں نے عدالت میں اللہ اور اس کے نبی ﷺ کا نام لے کر اعلان کیا کہ ان کی ڈگری اصلی ہے، انہوں نے خود امتحانات دیے ہیں، نہ ٹاوٹی کی اور نہ کسی سیکٹر کمانڈر کے کہنے پر فیصلے کیے۔
ایگزو نیوز کے مطابق سماعت کے دوران جسٹس کے کے آغا کی سربراہی میں آئینی بنچ نے سب سے پہلے درخواستوں کے قابل سماعت ہونے کا جائزہ لینے کا عندیہ دیا۔ اس موقع پر جسٹس جہانگیری نے موقف اختیار کیا کہ وہ براہِ راست متاثرہ فریق ہیں اور انہیں موقع دیے بغیر ڈگری منسوخ کر دی گئی تاہم بنچ نے ان کی فریق بننے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے پر نہیں سنیں گے۔ اس فیصلے پر جسٹس جہانگیری نے کمرہ عدالت کا بائیکاٹ کیا۔ نتیجتاً ان کی درخواست عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کر دی گئی۔سماعت کے دوران ماحول اس وقت مزید کشیدہ ہوگیا جب جسٹس جہانگیری کو بولنے سے روکا گیا تو کمرہ عدالت میں موجود وکلاءکی جانب سے “شیم شیم” کے نعرے لگنے لگے اور کئی وکلاءاحتجاجاً عدالت سے باہر چلے گئے۔بیرسٹر صلاح الدین احمد نے بھی بنچ پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ انتظامی آرڈر تھا کہ یہ کیس جسٹس عدنان کریم کے سامنے نہ لگایا جائے، اس عمل سے سنجیدہ خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے دی گئیں تو کراچی یونیورسٹی کا ڈگری منسوخی کا فیصلہ از خود بحال ہو جائے گا۔دلچسپ صورتحال اس وقت سامنے آئی جب ایک سال سے حکم امتناع کے تحت چلنے والی درخواستیں عدالت نے عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کر دیں۔ جسٹس جہانگیری کی موقف تھا کہ انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لیے انہیں ضرور سنا جائے، لیکن عدالت نے انہیں الگ درخواست لانے کی تجویز دے کر اسی کیس میں فریق بنانے سے انکار کر دیا۔جسٹس جہانگیری کی مبینہ جعلی ڈگری کیس میں بیرسٹر صلاح الدین نے کہا انتظامی آرڈر تھا کہ یہ کیس جسٹس عدنان کریم کے سامنے نہ لگایا جائے،202 اے سب سیکشن فور ایڈمن کمیٹی نے یہ کیس فکس کرنا تھا آئینی بینچ انتظامی آرڈر کیسے واپس لے سکتا ہے؟ سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن ایک عام پارٹی ہے یہ کیس کراچی یونیورسٹی کا ہے،آپ نے کہا کہ درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل سنیں گے، مطلب آج ہی فیصلہ کرکے اٹھیں گے؟ جسٹس عدنان کریم نے کہا فاروق ایچ نائیک اب کیس میں نہیں ہیں، اب میں یہ کیس سن سکتا ہوں۔بیرسٹر صلاح الدین نے کہا جس طرح یہ کیس یہاں لگایا ہے، اس سے سنجیدہ خدشات پیدا ہوئے ہیں۔جسٹس طارق محمود جہانگیری نے روسٹرم پر کھڑے ہو کر اللہ تعالیٰ کو حاظر ناظر جان کر اعلان کر دیا کہ اُنکی ڈگری اصلی ہے اور انہوں نے خود امتحانات دئیے۔ جسٹس جہانگیری نے کہاکہ مجھے اس کیس میں فریق بننے کا موقع دیا جائے، میں اللہ اور اُسکے نبیﷺ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں نے تمام امتحانات دئیے ہیں ، میں نے ٹاوٹی نہیں کی اور کسی سیکٹر کمانڈر کے کہنے پر فیصلے نہیں کئے۔جسٹس کے کے آغا جو آئینی بنچ کی سربراہ ہیں انہوں نے جسٹس جہانگیری کو فریق بنا کر ڈگری والے معاملے پر سننے سے انکار کیا جسکے بعد جسٹس جسٹس جہانگیری نے عدالت کا بائیکاٹ کیا تو جسٹس کے کے آغا نے فریق بننے کی درخواست عدم پیروی پر خارج کر دی۔جس پر کمرہ عدالت میں موجود وکلاءنے جسٹس کے کے آغا کے خلاف شدید نعرے بازی شروع کر دی اور وکلاءآئینی بنچ کا روسٹرم چھوڑ کر باہر آگئے اور کمرہ عدالت کے بار ”کالا کوٹ کالی ٹائی، آغا تیری شامت آئی “ کے نعرے لگانا شروع کر دیئے جس سے پوری سندھ ہائی کورٹ گونج اٹھی۔
سندھ ہائیکورٹ میں ڈگری کیس نے ہلچل مچا دی،جسٹس جہانگیری کا بائیکاٹ اور وکلاء کے نعرے’کالا کوٹ کالی ٹائی،آغا تیری شامت آئی’عدالت میں گونج اٹھے
2