واشنگٹن(ایگزو نیوز ڈیسک)وزیر دفاع خواجہ آصف نے واضح کیا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ سٹریٹجک دفاعی معاہدہ کسی بھی ملک، خاص طور پر قطر کے خلاف ردعمل نہیں بلکہ دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ تعلقات کا تسلسل ہے۔
ایگزو نیوز کے مطابق برطانوی نژاد امریکی صحافی مہدی حسن کو دیے گئے انٹرویو میں خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعاون کئی دہائیوں پر محیط ہے اور اس سے قبل بھی پاکستانی افواج سعودی عرب میں تعینات رہ چکی ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج بھی پاکستانی افواج سعودی سرزمین پر موجود ہیں اور اس معاہدے نے ان تعلقات کو باضابطہ اور معاہداتی شکل دی ہے، یہ ڈیل دونوں ممالک کے اس عزم کی عکاسی کرتی ہے کہ خطے میں امن قائم رکھنے اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے مشترکہ کاوشیں جاری رکھی جائیں گی۔وزیر دفاع نے عالمی منظرنامے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہیروشیما اور ناگاساکی کے سانحات کے بعد کسی بھی ایٹمی طاقت نے اپنے ہتھیار استعمال کرنے کی جرات نہیں کی، اگرچہ دنیا میں کئی ایٹمی ریاستیں موجود ہیں لیکن سب جانتی ہیں کہ ایسے ہتھیار استعمال کرنے کے نتائج ناقابلِ تلافی ہیں۔پاکستانی جمہوریت پر گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ہماری جمہوریت بہترین نہیں لیکن ہم اسی سمت بڑھ رہے ہیں، وہ خود بغیر کسی الزام کے چھ ماہ جیل میں رہے ہیں،تاہم اس کو جمہوری سفر کا حصہ قرار دیا۔یاد رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کے حالیہ سعودی عرب کے دورے کے دوران ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں دونوں رہنماوں نے ایک سٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ معاہدے کے تحت طے پایا ہے کہ اگر کسی ایک ملک پر جارحیت کی گئی تو اسے دونوں کے خلاف حملہ تصور کیا جائے گا۔اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان یہ معاہدہ دہائیوں پر مشتمل تاریخی شراکت داری کی توسیع ہے جس کا مقصد نہ صرف دفاعی تعاون کو فروغ دینا ہے بلکہ کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع کو یقینی بنانا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس معاہدے سے خطے میں طاقت کا توازن مزید مستحکم ہوگا اور دونوں ممالک اپنے تاریخی تعلقات کو ایک نئی سطح پر لے جائیں گے۔
سعودی عرب سے دفاعی معاہدہ قطر پر اسرائیلی حملے کا رد عمل نہیں،خواجہ آصف نے توڑ دی افواہوں کی گتھی
4