ضلع کرم میں جھڑپوں کے دوران زخمی ہونے والے مزید دو افراد کی موت کے بعد مرنے والوں کی تعداد 133 تک پہنچ گئی ہے۔
شورش زدہ ضلع کی مقامی انتظامیہ نے دعویٰ کیا کہ امن و امان کی صورتحال بتدریج بہتر ہورہی ہے کیونکہ جنگ بندی آج تیسرے دن میں داخل ہوگئی ہے۔
کرم کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود نے کہا کہ کسی علاقے میں قبائل کے درمیان کوئی جھڑپ یا فائرنگ نہیں ہوئی، انہوں نے مزید کہا کہ اداروں میں تعلیمی سرگرمیاں جاری ہیں اور بازار اور دکانیں معمول کے مطابق کھلی ہوئی ہیں۔
تاہم شہریوں نے پاراچنار پشاور ہائی وے کی بندش کی وجہ سے کھانے پینے کی اشیاء، ادویات اور ایندھن سمیت مختلف اشیاء کی قلت کے باعث پریشانی کا سامنا کرنے کی شکایت کی۔
ادھر کرم ٹریڈرز کے صدر حاجی امداد نے کہا کہ افغان بارڈر خرلاچی کی بندش کی وجہ سے پاک افغان تجارت معطل ہے۔
واضح رہے کہ ڈپٹی کمشنر نے یکم دسمبر کو دو متحارب قبائل کے درمیان جنگ بندی کی تصدیق کی تھی۔ ڈی سی نے ایک بیان میں کہا کہ فائرنگ پوسٹوں سے مسلح قبائلیوں کو ہٹا دیا گیا ہے جبکہ پولیس اور فورسز کو علاقے میں تعینات کیا گیا ہے۔