خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں جاری قبائلی جھڑپوں میں مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے، فائرنگ کے تازہ واقعات میں مزید دو افراد جان کی بازی ہار گئے اور 10 دیگر زخمی ہوئے۔
پولیس نے تصدیق کی ہے کہ کرم جھڑپوں میں مرنے والوں کی تعداد 124 جبکہ 178 زخمی ہیں جن میں متعدد افراد کی حالت تشویشناک ہے۔ مزید یہ کہ جھڑپیں دسویں دن میں داخل ہو چکی ہیں۔ ان حالات میں کرم ریجن کو مواصلاتی بلیک آؤٹ کا سامنا ہے، موبائل فونز اور انٹرنیٹ سروس معطل اور تعلیمی ادارے بند ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق مرکزی پشاور پاراچنار شاہراہ کی مسلسل بندش سے روزمرہ کی زندگی اور تجارتی سرگرمیاں متاثر ہیں۔
امن کی بحالی کی کوششیں جاری ہیں، ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود کا کہنا ہے کہ دونوں متحارب فریقین کے نمائندوں کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم جنگ بندی پر پیش رفت اور ٹرانسپورٹ روٹس کے دوبارہ کھلنے کے لیے پر امید ہیں۔
دریں اثناء بدامنی کے درمیان عدالتی اہلکار پاراچنار میں پھنسے ہوئے ہیں۔