گلگت(ایگزو نیوز ڈیسک)گلگت بلتستان کے پر امن حالات کو کشیدہ کرنے کی خوفناک سازش،ایک ہی دن میں دو مختلف واقعات میں معروف مذہبی رہنما اور اہلسنت والجماعت کے امیر علامہ مولانا قاضی نثار احمد اور ز گلگت بلتستان چیف کورٹ کے جج جسٹس ملک عنایت الرحمن پر قاتلانہ حملہ ،دونوں واقعات میں قاضی نثار احمد اور جسٹس ملک عنایت الرحمن معمولی زخمی ،دونوں واقعات میں آٹھ افراد زخمی ہو گئے ،قاضی نثار پر حملے کی اطلاع ملتے ہی ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور شہر میں مکمل ہڑتال کر دی ،جگہ ،جگہ احتجاج شروع گلگت بلتستان میں حالات کشیدہ ہو گئے ۔
ایگزو نیوز کے مطابق ممتاز مذہبی رہنما اور امیر اہلسنت والجماعت قاضی نثار احمد پر آج سی پی او چوک کے قریب نامعلوم مسلح دہشت گردوں نے قاتلانہ حملہ کیا۔ حملے میں قاضی نثار احمد معمولی زخمی ہوئے جبکہ ان کے ہمراہ موجود چار پولیس اہلکار اور ایک سول ڈرائیور بھی زخمی ہوئے۔ پولیس جوانوں نے موقع پر بھرپور جرات اور پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے فوری جوابی کارروائی کی، جس کے نتیجے میں کچھ حملہ آور زخمی بھی ہوئے تا ہم اپنے ساتھیوں کی مدد سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ذرائع کے مطابق حملہ آور ایک شہری سے گن پوائنٹ پر سوزوکی پیکپ چھین کر فرار ہوئے۔ تمام زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے ان کی حالت کو خطرے سے باہر قرار دیا ہے۔ قاضی نثار احمد نے اسپتال سے اپنے ویڈیو پیغام میں عوام کو پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ “دس ہزار افراد کو شہید کرنے سے ان کا کفر نہیں چھپا تو ایک مجھ پر حملہ کرنے سے بھی نہیں چھپے گا،آپ پرامن رہیں۔واقعے کے بعد گلگت شہر میں احتجاج اور دھرنے شروع ہوگئے ہیں اور صورتحال میں کشیدگی کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے کہا کہ شرپسندوں کا تعاقب کیا جا رہا ہے اور وزیراعلیٰ نے فوری تحقیقات اور ملوث عناصر کی گرفتاری کا حکم دے دیا ہے۔ ان کے مطابق امن دشمن عناصر کے عزائم کو ہر حال میں ناکام بنایا جائے گا۔دوسری جانب آج ہی ایک دوسرے واقعہ میں گلگت بلتستان چیف کورٹ کے جج جسٹس ملک عنایت الرحمن کی گاڑی پر بھی کھاری کے علاقے میں نامعلوم دہشت گردوں نے فائرنگ کی تاہم وہ اور ان کا ڈرائیور معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔ حکومتی بیان میں کہا گیا کہ ایک ہی دن دہشت گردی کے دو بڑے واقعات خطے کے امن کے لیے خطرے کی گھنٹی ہیں۔صدر انجمن امامیہ بلتستان آغا سید باقر الحسینی اور دیگر مذہبی و سیاسی رہنماوں نے ان حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعات فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے اور خطے کے پرامن ماحول کو سبوتاڑ کرنے کی گھناونی سازش ہیں۔
انجمن امامیہ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ دشمن کی سازشوں سے ہوشیار رہیں، اتحاد و اتفاق قائم رکھیں اور افواہوں سے اجتناب کریں۔آئی جی پی گلگت بلتستان نے واضح کیا ہے کہ پولیس پوری طرح متحرک ہے اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے جامع حکمت عملی کے تحت کارروائیاں جاری ہیں۔ پولیس نے واقعے میں استعمال ہونے والی دو گاڑیوں کو تحویل میں لے کر اہم شواہد حاصل کر لیے ہیں۔ ایس ایس پی گلگت اسحاق حسین نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ پرامن رہیں، کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر پولیس کو دیں اور امن قائم رکھنے میں تعاون کریں۔ریاستی اداروں، مذہبی و سیاسی قیادت نے قاضی نثار احمد کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کرتے ہوئے اس بزدلانہ حملے کو پورے گلگت بلتستان کے امن اور بھائی چارے پر حملہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ملوث عناصر کو جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور علاقے کے امن کو کسی صورت سبوتاژ نہیں ہونے دیا جائے گا۔