وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ملتان کے نشتر ہسپتال میں ڈائیلاسز کے دوران مریضوں میں ایڈز پھیلنے پر میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس)، اور کئی ڈاکٹروں کے ساتھ ساتھ ایک ہیڈ نرس کو اس معاملے میں ملوث ہونے پر معطل کر دیا گیا۔
مریم نواز کو نشتر ہسپتال کے دورے کے دوران تشویشناک صورتحال سے آگاہ کیا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ معیاری آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) کی پیروی میں غفلت کی وجہ سے ایڈز اور ہیپاٹائٹس کے ٹیسٹ باقاعدگی سے نہیں کیے گئے، جس کی ہر تین ماہ بعد ضرورت ہوتی ہے۔
مزید برآں پرائیویٹ لیبارٹریوں کو پروٹوکول کے خلاف ایڈز ٹیسٹ کے لیے استعمال کیا گیا اور بعض مریضوں میں ایڈز کی موجودگی کی تصدیق کے باوجود وارڈ ڈاکٹروں سمیت ہسپتال کے عملے نے واقعے پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی۔
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ ڈسپوزایبل ڈائیلاسز کٹس مریضوں پر دوبارہ استعمال کیے گئے تھے جس سے وائرس کے پھیلاؤ میں مزید اضافہ ہوا تھا۔ شعبہ کے سربراہ اور سینئر ڈاکٹروں پر بھی تنقید کی گئی کہ وہ لمبے عرصے تک باقاعدگی سے وارڈ کے دورے کرنے میں ناکام رہے۔
معطل ہونے والوں میں ڈاکٹر محمد کاظم، ڈاکٹر غلام عباس، ڈاکٹر پونم خالد، ڈاکٹر محمد قدیر، ڈاکٹر ملیحہ جوہر، ڈاکٹر محمد عالمگیر اور ہیڈ نرس ناہید پروین شامل ہیں۔ مریم نواز نے سیکرٹری صحت پنجاب کو واقعے کی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔
پنجاب کے چیف ایگزیکٹو نے کہا کہ صحت کے شعبے کیلئے تمام وسائل فراہم کرنے کے باوجود نتائج تسلی بخش نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا، "یہ ناقابل قبول ہے کہ جو مریض علاج کیلئے سرکاری ہسپتالوں میں آتے ہیں وہ ایڈز کا شکار ہو جاتے ہیں۔