چین کی ایرو اسپیس کمپنی نے پہلی بار ڈیٹونیشن ریم جیٹ انجن کا تجربہ کیا ہے، جس کا مقصد ایسا ہوائی جہاز تیار کرنا ہے جو بیجنگ سے نیو یارک تک محض دو گھنٹوں میں پہنچ سکے۔
اس انجن کو "جِنڈو یُن” یا "جِنڈو400” کا نام دیا گیا ہے، اور اسے "اسپیس ٹرانسپورٹیشن” یا "لنگکونگ ٹیانشنگ ٹیکنالوجی” نامی کمپنی نے تیار کیا ہے۔
چینی میڈیا کے مطابق، کمپنی نے اطلاع دی ہے کہ انجن نے 3,106 میل فی گھنٹہ (5,000 کلومیٹر فی گھنٹہ) کی رفتار حاصل کی، جو کہ تقریباً "میک 4” کے برابر ہے، اور یہ رفتار 65,600 فٹ (12.4 میل) کی بلندی پر حاصل کی گئی۔
گزشتہ ماہ، چین کے محققین نے "رام روٹر ڈیٹونیشن انجن” کا انکشاف کیا تھا، جو روٹری ڈیٹونیشن انجن، روٹر کمپریسر اور ریم جیٹ ٹیکنالوجی کا امتزاج ہے۔ یہ انجن پیکنگ یونیورسٹی کے تحقیقی گروپ نے بیجنگ میں تیار کیا تھا۔
یہ نیا ڈیزائن کم کمپریسرز اور ٹربائن پرزوں کی ضرورت کو ختم کرتا ہے کیونکہ یہ دھماکہ خیز ایندھن سے طاقت پیدا کرتا ہے، جو روایتی راکٹ یا جیٹ انجنوں سے مختلف ہے۔
اس سے انجن کے تھرسٹ ٹو ویٹ تناسب میں بہتری آتی ہے، اخراجات کم ہوتے ہیں، اور انجن کے ڈیزائن کو سادہ بنایا جا سکتا ہے۔
ساوتھ چائنا مارننگ پوسٹ نے رپورٹ کیا ہے کہ اس انجن کا سائز بھی بہت چھوٹا ہے، جس کی قطر 30 سینٹی میٹر (11.8 انچ) سے کم اور لمبائی 3 میٹر (9.8 فٹ) سے کم ہے۔ اس میں تقریباً 880 پاؤنڈ (400 کلوگرام) کا تھرسٹ پیدا ہوتا ہے۔