کینیڈا کے وزیرِاعظم جسٹن ٹروڈو نے پارلیمنٹ سے استعفیٰ دینے کے بعد ایک انوکھے انداز میں کرسی اٹھائے اور زبان نکالے ہوئے پارلیمنٹ سے نکلتے ہوئے تصویریں بنوائیں جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔
کینیڈا کے سیاسی کالم نگار برائن لیلی نے ایک پوسٹ میں اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کینیڈا کی پارلیمنٹ کے ارکان جب بھی پارلیمنٹ چھوڑتے ہیں تو وہ اپنی کرسی ساتھ لے جا سکتے ہیں، اور یہ ایک اچھی روایت ہے۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ یہ تصویر ٹروڈو کیلئے کچھ عجیب ہے اور شاید یہ ایک انتخاب کی آمد کا اشارہ ہے۔
واضح رہے کہ اپنے استعفے کے بعد، ٹروڈو نے لبرل پارٹی کی گزشتہ دہائی کی کامیابیوں کو اجاگر کیا اور مستقبل کی طرف نظر ڈالی۔ سی بی سی نیوز کے مطابق، ٹروڈو نے لبرل لیڈرشپ کنونشن میں اپنی تقریر کے دوران کہا، میں ان 10 سالوں پر فخر محسوس کرتا ہوں جس میں ہم نے ملک کی مڈل کلاس کیلئے کام کیا۔
ٹروڈو نے مزید کہا کہ اب جب لبرل پارٹی ایک نئے دور میں قدم رکھ رہی ہے، "ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم کینیڈا کو دنیا کا بہترین ملک بنائے رکھیں!” اپنے آخری خطاب میں انہوں نے اپنے حامیوں سے کینیڈا کیلئے بھرپور جدوجہد کرنے کی اپیل کی۔
6 جنوری کو ٹروڈو نے کینیڈا کے وزیرِاعظم اور لبرل پارٹی کے رہنما کے طور پر استعفیٰ دیا تھا۔ اتوار کو مارک کارنی کو کینیڈا کی لبرل پارٹی کا نیا رہنما منتخب کیا گیا، جو اس سال کے آخر میں ہونے والے وفاقی انتخابات کی قیادت کریں گے۔ کارنی نے اس ذمہ داری کو قبول کرتے ہوئے کہا، "شکریہ، اب آئیے مل کر کینیڈا کو مضبوط تر بنائیں”، انہوں نے کہا کہ ہم سب سے مضبوط تب ہیں جب ہم متحد ہوں۔