برطانیہ کی ایک عدالت نے برطانوی پاکستانی لڑکی کو برسوں سے زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کرنے کے جرم میں والدین اور چچا کو قید کی سزا کو برقرار رکھا۔
عرفان شریف اور بینش بتول کے مقدمے نے برطانیہ میں شدید غصہ اور غم پیدا کیا، ان دونوں نے 10 سالہ سارہ اذیت دے کر قتل کیا تھا۔
43 سالہ عرفان شریف، 30 سالہ بینش بتول، اور 29 سالہ فصیل ملک نے اپنی سزاؤں کو کم کرنے کی اپیل کی تھی، لیکن عدالت نے ان کی درخواستیں مسترد کر دیں۔ عدالت نے عرفان کے خلاف مزید سخت سزا کی درخواست بھی مسترد کر دی۔
سارہ کے والد عرفان کو دسمبر میں اس کے قتل کے لیے 40 سال قید کی سزا سنائی گئی، جبکہ اس کی سوتیلی والدہ بتول کو کم از کم 33 سال قید کی سزا دی گئی۔ سارہ کے چچا فصیل ملک کو اس کے قتل کی اجازت دینے یا اس کا سبب بننے پر 16 سال کی سزا سنائی گئی۔
سارہ کی لاش اگست 2023 میں اس کے گھر کے بیڈ پر ملی تھی، جس پر کاٹنے کے نشان، چوٹیں، ٹوٹے ہوئے ہڈیاں، اور برن کے نشانات تھے۔
عرفان کی سزا کم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اس کے وکیل نے کہا کہ اگرچہ سارہ کے ساتھ سلوک “انتہائی سفاکانہ” تھا، لیکن اس سے عرفان کی 40 سال کی سزا کا جواز نہیں بنتا۔
عدالت نے عرفان کی اپیل مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس مقدمے میں کسی بھی طرح کی چیلنج کرنے کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔