اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو غزہ میں چھ اسیروں کی ہلاکت کے بعد بڑھتے ہوئے بین الاقوامی اور ملکی دباؤ کا سامنا ہے، امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی کیلئے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق واشنگٹن میں، بائیڈن نے قطر اور مصر کے ساتھ مل کر کام کرنے والے امریکی مذاکرات کاروں سے ملاقات کی تاکہ جنگ بندی کے معاہدے کو محفوظ بنایا جا سکے جو اسرائیل میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے غزہ میں باقی یرغمالیوں کو رہا کرائے گا۔ نامہ نگاروں سے یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ان کے خیال میں نیتن یاہو یرغمالیوں کی رہائی کے لیے معاہدہ کرنے کے لیے کافی کام کر رہے ہیں، بائیڈن نے جواب دیا: نہیں وہ تباہی مچا رہے ہیں۔
ادھر، برطانیہ نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی کچھ برآمدات معطل کر دے گا، ایک "واضح خطرے” کا حوالہ دیتے ہوئے کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزی میں استعمال ہو سکتے ہیں۔ جبکہ اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا کہ وہ لندن کے فیصلے سے "شدید مایوس” ہیں، جب کہ وزیر اعظم نے کہا کہ وہ ہلاک ہونے والے تازہ ترین یرغمالیوں کو بچانے میں ناکامی پر معافی مانگتے ہیں۔
دوسری جانب، حماس کے مسلح ونگ عزالدین القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے کہا کہ اگر اسرائیل غزہ پر اپنا فوجی دباؤ برقرار رکھتا ہے تو باقی یرغمالی "تابوتوں کے اندر” واپس آجائیں گے۔