کابل(ایگزو نیوز ڈیسک)افغان دارالحکومت کابل میں جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب ایک مبینہ فضائی حملے نے خطے کی سیاسی اور سلامتی کی فضا کو ہلا کر رکھ دیا، افغان ذرائع کے مطابق، فضائی کارروائی میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سربراہ مفتی نور ولی محسود کے مارے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں تاہم تاحال طالبان حکومت یا پاکستانی حکام کی جانب سے اس کی باضابطہ تصدیق نہیں کی گئی۔
ایگزو نیوز نے افغان حکومت کے سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ کابل شہر میں رات گئے ایک لینڈ کروزر گاڑی کو فضائی حملے میں نشانہ بنایا گیا، جس میں مفتی نور ولی محسود سوار تھے،حملے کے فوراً بعد علاقے میں سیکیورٹی اہلکاروں کی بھاری نفری پہنچ گئی اور پورے علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا۔دوسری جانب افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ایک مختصر بیان میں صرف اتنا کہا کہ “کابل میں ایک دھماکے کی آواز سنی گئی” تا ہم انہوں نے حملے یا ہلاکتوں کے بارے میں کسی قسم کی تفصیل دینے سے گریز کیا۔دوسری جانب،افغان میڈیا نے انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے تصدیق کی ہے کہ دھماکہ دراصل ایک ٹارگٹڈ ایئر سٹرائیک (ہدفی فضائی حملہ) تھا،جس میں کالعدم ٹی ٹی پی کے سربراہ مفتی نور ولی محسود مارے گئے،اس اطلاع کے بعد افغان سوشل میڈیا پر مختلف قیاس آرائیاں شروع ہو گئی ہیں،جن میں بعض نے اس کارروائی کو “ڈرون حملہ” قرار دیا ہے تا ہم یہ واضح نہیں کہ حملہ کس نے کیا۔اگر یہ اطلاعات درست ثابت ہوتی ہیں تو یہ پاکستان اور افغانستان دونوں کے لیے ایک بڑا علاقائی اور سیاسی موڑ ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ مفتی نور ولی محسود نہ صرف کالعدم ٹی ٹی پی کے نظریاتی و عسکری رہنما تھے بلکہ سرحدی علاقوں میں سرگرم مسلح گروہوں کے درمیان ایک اہم رابطہ کار بھی سمجھے جاتے تھے۔
افغان امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے اثرات نہ صرف افغانستان بلکہ پاکستان کے قبائلی اور سرحدی خطوں تک پھیل سکتے ہیں،جہاں حالیہ مہینوں میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے تا حال کسی ملک یا ادارے نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی جبکہ افغان حکومت کی خاموشی نے معاملے کو مزید مبہم بنا دیا ہے،اگر آنے والے دنوں میں اس ہلاکت کی تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ کالعدم ٹی ٹی پی کے لیے ایک سنگین دھچکا اور پاکستان کے لیے ایک اہم سیکیورٹی کامیابی سمجھی جائے گی۔