اسلام آباد(ایگز ونیوز ڈیسک)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ایک مضبوط اسلامی بلاک ہماری جماعت کے نظریہ کا اہم جزو ہے،او آئی سی فی الوقت علامتی طور پر موجود ہے مگر ہم اسے عملی قوت میں بدلنا چاہتے ہیں تاکہ فلسطین اور کشمیر سمیت امت مسلمہ کے مسائل حل کیے جا سکیں، پاکستان کا آئین چاروں صوبوں کو جوڑنے والا میثاق ہے مگر افسوس کہ اس کی حیثیت کو بار بار کمزور کیا جاتا ہے،ملکی دفاع پر پوری قوم فوج کے ساتھ ایک صف میں کھڑی ہے تا ہم پارلیمانی نظام اور جمہوریت میں کسی بھی قسم کی مداخلت ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی،عوام کے فیصلے ہی حتمی ہیں اور انہی کو تسلیم کرنا ہو گا،کیونکہ یہی جمہوریت اور ملک کے استحکام کی اصل بنیاد ہے۔
ایگزو نیوز کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ایک مضبوط اسلامی بلاک ہماری جماعت کے منشور اور نظریہ کا بنیادی حصہ ہے،فی الحال یہ بلاک او آئی سی کی شکل میں علامتی طور پر موجود ہے لیکن وقت آ گیا ہے کہ اسے عملی قوت بنایا جائے تا کہ فلسطین،کشمیر اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے مسائل کا حل تلاش کیا جا سکے،اسلامی دنیا کو تقسیم کرنے والی وجوہات کو سمجھنا اور ان کا حل نکالنا ہو گا،اختلافات کو کم کرنے اور تعلقات کو درست کرنے کی اشد ضرورت ہے۔اس حوالے سے ریاض معاہدے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان اسلامی دنیا کو لیڈ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دنیا تیزی سے بدل رہی ہے،دو سو سال بعد معیشت کا مرکز ایشیا کی طرف لوٹ رہا ہے،چین نہ صرف امریکہ کی معاشی برتری کو چیلنج کر رہا ہے بلکہ ایشیا میں وحدت پیدا کرنے کی بھی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے،اسی طرح پاکستان کو بھی سارک اور آسیان جیسے فورمز کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے تا کہ علاقائی سطح پر ہم اپنی پوزیشن بہتر بنا سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایشیا کے داخلی تنازعات کی بڑی وجہ بھارت کے موجودہ حکمران ہیں لیکن امن پسند قیادت ان اختلافات کو اصولی بنیادوں پر ختم کر سکتی ہے،ہم بین الاقوامی ثالثی کے لیے بھی تیار ہیں اگر وہ تنازعات کے حل میں مددگار ہو سکے۔ملکی سیاست پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین چاروں صوبوں اور قومیتوں کے درمیان ایک معاہدہ ہے جس پر پوری قوم متحد ہے مگر افسوس کہ اسے اکثر موم کی ناک بنا کر تبدیل کیا جاتا ہے،مارشل لا آئے تو پورے آئین کو لپیٹ کر اس کی حیثیت ختم کر دی جاتی ہے،جو جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہے۔مولانا فضل الرحمان نے سیاسی جماعتوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سوچنا چاہیے کہ طویل جدوجہد کے نتیجے میں آمریت مضبوط ہوئی ہے یا جمہوریت؟اگر ہم استقامت دکھاتے اور سمجھوتے نہ کرتے تو آج ملک آگے بڑھ چکا ہوتا۔ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں ہوں یا اسٹیبلشمنٹ، سب کو قوم کے ساتھ چلنا ہو گا کیونکہ یہی واحد راستہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ملکی دفاع پر جب بھی سوال اٹھا تو سب سے پہلے ہم نے کہا کہ پوری قوم فوج کے ساتھ ایک صف میں کھڑی ہے لیکن ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا کہ پارلیمانی نظام میں کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی کیونکہ عوام کے فیصلے کو تسلیم کرنا ہی اصل جمہوریت ہے اور یہ کوئی ناجائز مطالبہ نہیں ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہماری تنقید کو ذاتی نہ لیا جائے بلکہ یہ دیکھا جائے کہ کس بنیاد پر تنقید کی جا رہی ہے؟ان کمزوریوں کی اصلاح ہی وہ راستہ ہے جس سے ملک آگے بڑھ سکتا ہے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہی طرز سیاست پاکستان کو ترقی اور استحکام کی طرف لے جائے گا۔