دو تہائی اکثریت حاصل:
سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی سے. وفاقی حکومت 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے. دو تہائی اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی۔
سینیٹ میں پینسٹھ ارکان نے. آئینی ترمیم کے حق میں. اور چار نے مخالفت میں ووٹ دیا. جب کہ قومی اسمبلی میں 225 ارکان نے ترمیم کی حمایت اور 12 نے مخالفت کی۔
آئینی ترمیم میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی تقرری. اور مدت ملازمت میں اصلاحات متعارف کرانے. اور تمام صوبوں کی مساوی نمائندگی کے ساتھ. سپریم کورٹ میں آئینی بنچوں کے قیام کا تصور کیا گیا ہے۔
یہ ہائی کورٹس میں. آئینی بنچوں کے قیام کی بھی سہولت فراہم کرتا ہے۔ ہر آئینی بنچ کے سینئر ترین جج. اس کے پریزائیڈنگ آفیسر کے طور پر کام کریں گے۔ آئینی ترمیم کے تحت چیف جسٹس آف پاکستان. کی مدت ملازمت تین سال مقرر کی گئی ہے۔
12 رکنی پارلیمانی کمیٹی. تین سینئر ترین ججوں کے پینل سے. نئے چیف جسٹس آف پاکستان کی نامزدگی کرے گی۔
قومی اسمبلی کے آٹھ. اور سینیٹ کے چار ارکان پر مشتمل. کمیٹی وزیراعظم کو نام تجویز کرے گی. جو بعد میں اسے حتمی منظوری کے لیے صدر مملکت کو بھجوائے گی۔
ترمیم کے سب سے اہم اجزاء. میں ملک سے ربا (سود) کا مکمل خاتمہ ہے۔ سینیٹ کا اجلاس اب شام 4 بجے. جبکہ قومی اسمبلی کا اجلاس کل شام 5 بجے ہوگا۔