Home » جماعت اسلامی سے مستعفی ہوتے ساتھ ہی مشتاق احمد خان نے داڑھی بھی منڈوا دی

جماعت اسلامی سے مستعفی ہوتے ساتھ ہی مشتاق احمد خان نے داڑھی بھی منڈوا دی

by ahmedportugal
41 views
A+A-
Reset

اسلام آباد(ایگزو نیوز ڈیسک)سابق سینیٹر اور جماعت اسلامی کے دیرینہ رکن مشتاق احمد خان، جنہوں نے 19ستمبر کو جماعت اسلامی سے استعفیٰ دیا تھا، اب ایک اور غیر معمولی تبدیلی کے باعث ایک مرتبہ پھر سوشل میڈیا اور سیاسی حلقوں کی توجہ کا مرکز بن گئے ہیں، گلوبل صمود فلوٹیلا کے سفر پر پاکستان پہنچنے سے ایک روز پہلے ہی انہوں نے اپنی داڑھی منڈوا دی ،جماعت اسلامی سے استعفیٰ دینے اور داڑھی منڈوانے کا ایک ایسا فیصلہ جو نہ صرف ان کی ظاہری شناخت میں بڑی تبدیلی لایا بلکہ سیاسی و فکری سطح پر بھی نئے سوالات کو جنم دے گیا ہے۔
ایگزو نیوز کے مطابق مشتاق احمد خان نے گلوبل صمود فلوٹیلا کے سفر سے واپسی اور جماعت اسلامی سے علیحدگی کے اعلان کے بعد انہوں نے اپنی ذاتی اور فکری آزادی کے سفر کا آغاز کیا ہے۔ اپنے حالیہ بیان میں انہوں نے واضح کیا تھا کہ وہ انسانی حقوق، جمہوریت، آزاد میڈیا، ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی، فلسطین اور وفاقی اکائیوں کے آئینی حقوق کے لیے کھل کر آواز اٹھانا چاہتے ہیں ، ایسے موضوعات جن پر وہ سمجھتے ہیں کہ جماعت کی تنظیمی حدود کے اندر مکمل آزادی کے ساتھ بات کرنا ممکن نہیں تھا۔مشتاق احمد خان کا داڑھی منڈوانے کا فیصلہ اس نظریاتی علیحدگی کی ایک علامت کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق، داڑھی محض ایک مذہبی علامت نہیں بلکہ جماعت اسلامی کے نظریاتی تشخص کی پہچان بھی سمجھی جاتی ہے۔ ایسے میں ایک سینئر رہنما کی جانب سے یہ علامتی تبدیلی ظاہر کرتی ہے کہ وہ اب خود کو جماعتی شناخت کے بجائے ایک ”آزاد سیاسی اور فکری شخصیت“ کے طور پر منوانا چاہتے ہیں۔سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ مشتاق احمد خان کا یہ اقدام نہ صرف ان کے ذاتی عقائد اور سیاسی راستے میں تبدیلی کی غمازی کرتا ہے بلکہ جماعت اسلامی کے اندرونی نظام اور اس کے فکری ڈھانچے پر بھی ایک خاموش سوالیہ نشان ہے۔ ان کے قریبی ذرائع کے مطابق، مشتاق احمد خان اس وقت کسی نئی سیاسی جماعت میں شمولیت کے بجائے خود مختار پلیٹ فارم سے عوامی اور سماجی تحریکوں میں کردار ادا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔سوشل میڈیا پر بھی مشتاق احمد خان کی داڑھی منڈوانے کی تصاویر وائرل ہو چکی ہیں۔ کچھ صارفین نے ان کے فیصلے کو ”ذاتی آزادی“ اور ”نیا سیاسی آغاز“ قرار دیا ہے، جب کہ جماعت اسلامی کے حامیوں کی ایک بڑی تعداد نے اس اقدام پر دکھ اور حیرت کا اظہار کیا ہے۔سیاسی حلقوں میں یہ بحث زور پکڑ رہی ہے کہ آیا مشتاق احمد خان کا یہ فیصلہ ایک وقتی علامتی اقدام ہے یا کسی بڑے نظریاتی موڑ کا آغاز تاہم ایک بات طے ہے کہ جماعت اسلامی سے ان کی علیحدگی کے ساتھ ساتھ ان کی داڑھی منڈوانے کی خبر نے پاکستانی سیاست میں ایک نئی بحث کو جنم دے دیا ہے۔

You may also like

Featured

Recent Articles

About Us

Exo News میں خوش آمدید، پوری دنیا سے تازہ ترین خبروں کی اپ ڈیٹس اور مواد تلاش کرنے میں آپ کے قابل اعتماد پارٹنر۔ ہم نے خود کو سرمایہ کاری، ہنر مند نیوز ایڈیٹرز، خبروں کی فوری ترسیل، تنوع اور امیگریشن کی تشکیل کے ذریعے خبروں اور تفریح ​​کے شعبے میں خدمات فراہم کرنے والے ایک سرکردہ ادارے کے طور پر قائم کیا ہے۔

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2024 ایگزو نیوز