کابل(ایگزو نیوز ڈیسک)افغانستان اور پاکستان کے درمیان ایک بار پھر کشیدگی بڑھنے کے آثار نمایاں ہو گئے ہیں، جب افغان وزارتِ دفاع نے پاکستان پر فضائی حدود کی مبینہ خلاف ورزی اور صوبہ پکتیکا میں بمباری کا الزام عائد کرتے ہوئے جوابی اقدام کی ’دھمکی‘ دے دی ہے۔
ایگزو نیوز کے مطابق افغان وزارتِ دفاع کی جانب سے جاری سرکاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے دیورند لائن کے قریب ضلع برمل کے علاقے مرگی میں ایک مقامی مارکیٹ کو نشانہ بنایا، جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ کابل کے فضائی حریم کی پامالی بھی کی گئی، جو دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان تعلقات کی تاریخ میں ”ایک غیر معمولی، پرتشدد اور افسوسناک واقعہ“ ہے۔ افغان وزارتِ دفاع نے اسے افغانستان کی خودمختار فضائی حدود پر ”جارحیت“قرار دیتے ہوئے اس کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی۔اعلامیے کے مطابق افغان حکومت نے واضح کیا کہ اپنی سرزمین اور خودمختاری کا دفاع کرنا افغانستان کا مسلمہ حق ہے اور اگر ایسے واقعات دوبارہ پیش آئے تو ”اس کے تمام تر نتائج اور ذمہ داری پاکستان کی فوج پر عائد ہوگی۔“افغان حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے سے دوطرفہ تعلقات کو نقصان پہنچا ہے اور خطے کے امن کے لیے یہ اقدام انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔اسلام آباد کی جانب سے تاحال اس واقعے یا الزامات پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیاتاہم پاک فوج شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پشاور میں پریس کانفرنس میں کابل میں ہونے والے حملے بارے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ بھارت افغانستان کو دہشتگردی کے بیس کیمپ کے طور پر استعمال کر رہا ہے جبکہ دوحہ معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ افغانستان کی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہوگی، افغانستان میں سٹرائیک پر میڈیا ، سوشل میڈیا اور افغانستان کے ترجمان کا بھی بیان آیاہے، وہ ہمارا بھائی ہمسایہ ملک ہے، پاکستان نے 4 دہائیوں سے زیادہ افغانیوں کی مہمان نوازی کی ہے ، ہم افغان حکومت سے ایک بات کرتے ہیں کہ آپ برائے مہربانی اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشتگردی کیلئے استعمال نہ ہونے دیں، ہماری ان کے ساتھ تجارت ہے ، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ ہو تی ہے ، وہاں سے علاج کیلئے لوگ یہاں آتے ہیں، ہم جائز بات کرتے ہیں کہ آپ نے اپنی زمین کو دہشتگردوں کی آماجگاہ نہیں بننے دینا ہے، یہ کہنا غلط ہے ؟ یہ درست ہے ، یہ ہمارا حق ہے ، اس پر ہم ان سے بات چیت بھی کرتے ہیں، ہمارے وزیر خارجہ اور زیر دفاع کابل گئے ، مختلف فورمز پر بات ہوتی ہے،انہیں بتایا جاتاہے کہ خارجی کہاں چھپے ہوئے ہیں؟ پاکستان کے عوام کے جان ومال کی حفاظت اور پاکستان کی سالمیت کیلئے جو بھی ضروری ہے وہ ہم کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے،اس میں ہمیں کوئی شک نہیں ہے۔دوسری جانب دفاعی ذرائع کے مطابق پاکستان کی جانب سے حالیہ ہفتوں میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث گروہوں کے خلاف سرحدی کارروائیوں میں اضافہ کیا گیا ہے جبکہ علاقائی مبصرین کے مطابق اگر دونوں ممالک نے تحمل اور سفارتی راستے کو ترجیح نہ دی تو صورتحال مزید کشیدہ ہو سکتی ہے، جو پہلے ہی نازک سکیورٹی حالات کو مزید بگاڑ سکتی ہے۔
افغان وزارتِ دفاع کا پاکستان پر فضائی حدود کی خلاف ورزی اور بمباری کا الزام،شدید مذمت اور جوابی اقدام کی دھمکی
5