تہران(ایگزو نیوز ڈیسک)ایران نے اسرائیل سے روابط اور دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں چھ مبینہ دہشت گردوں کو سزائے موت دے دی جبکہ حکومت کے مخالفین کا الزام ہے کہ جن افراد کو سزائے موت دی گئی وہ سیاسی قیدی تھے اور جھوٹے الزامات کے تحت کئی سال سے جیلوں میں قید تھے تا ہم ایرانی میڈیا کے مطابق یہ افراد صوبہ خوزستان میں بم دھماکوں،مسلح حملوں اور تخریب کاری کی متعدد کارروائیوں میں شامل تھے۔
ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق ملزمان پر الزام تھا کہ انہوں نے گیس سٹیشنز اور بینکوں کو نشانہ بنایا،فوجی مراکز پر دستی بم پھینکے اور مساجد پر فائرنگ کی۔ حکام کے مطابق ان کے خلاف ٹھوس شواہد اور اعترافی بیانات موجود تھے۔ایرانی میڈیا نے بتایا کہ ایک کرد عسکریت پسند کو بھی ایک مذہبی رہنما کے قتل کے الزام میں سزائے موت دی گئی ہے۔ایرانی عدالتی حکام کا کہنا ہے کہ عدالتوں نے تمام کیسز میں دستیاب شواہد اور اعترافی بیانات کی بنیاد پر فیصلے سنائے لیکن دوسری طرف غیر جانبدار مبصرین کا کہنا ہے کہ ایرانی حکومت نے 6 اہوازی سیاسی قیدیوں کو سزائے موت دے دی جو برسوں سے ’اسرائیلی ایجنٹ‘ ہونے کے جھوٹے الزامات کے تحت قید تھے۔جن چھ افراد کو پھانسی کے پھندے پر لٹکایا گیا ان میں محمد رضا مقدم،معین خنفری،علی مجدم،عدنان غبیشاوی،سالم موسوی اور حبیب دریّس شامل تھے۔دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ایران نے صرف 2025 میں اب تک ایک ہزار سے زائد افراد کو پھانسی دی ہے، جو گزشتہ پندرہ برسوں میں کسی ایک سال کے دوران دی جانے والی سزائے موت کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ یہ اعداد و شمار ایران میں انسانی حقوق کی صورتِ حال پر عالمی سطح پر شدید بحث کا باعث بن رہے ہیں۔
اسرائیل سے روابط اور حملوں میں ملوث ہونے کا الزام،ایران میں 6 مبینہ دہشت گرد تختہ دار پر جھول گئے
9