لاہور(اسلم مراد) موبائل فون ہر گھر اور ہر فرد کی ضرورت بن گیا ہے لیکن اگر یہی موبائل فون نفسیاتی ، سماجی اور معاشی مسائل کا سبب بنے تو اس کے استعمال سے پہلے ضرور سوچنا چاہیے۔
برطانیہ کے ٹیلی کام ادارے کی ایک ریسرچ کے مطابق برطانیہ میں تقریبا پچیس فیصد بچے جن کی عمریں گیارہ سال سے کم ہیں ان کے پاس موبائل فون موجود ہوتا ہے جس سے وہ یوٹیوب اور کچھ ممنوعہ مواد سرچ کرتے ہیں۔ والدین اکثر خیال کرتے ہیں کہ موبائل فون بچے کی سیکیورٹی کے لیے ضروری ہے اس طرح والدین کسی بھی وقت اور کسی بھی لمحہ اپنے بچوں کے ساتھ رابطے میں رھ سکتے ہیں لیکن سمارٹ فون رکھنے سے بچے نہ صرف اپنی پڑھائی سے دور ہوتے ہیں بلکہ وہ اپنی پڑھائی ، سکول میں ٹیچر کے لیکچر اور نصابی سرگرمیوں سے بھی دور ہوجاتے ہیں۔
ایسے میں مشورہ دیا گیا ہے کہ والدین اپنے بچوں کو موبائل فون نہ دیں اور اگر بہت ضروری ہو تو پرانے فون دیے جائیں جس میں صرف کال یا میسج کرنے کا فیچر موجود ہو تاکہ بچے کو نفسیاتی ، سماجی اور ذہنی انتشار سے بچایا جاسکے۔