لاہور (اسلم مراد) چین الیکٹرک گاڑیوں کے ایک بڑے مینوفیکچرر اور برآمد کنندہ کے طور پر مارکیٹ میں بڑی تیزی سے اپنی جگہ بنا رہا ہے اور امید کی جارہی ہے کہ اس کی الیکٹرک وہیکلز کی ایکسپورٹ پچاس ارب ڈالر کا ہدف بھی حاصل کرلیں گی۔ لیکن اس کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ امریکہ اور یورپی یونین ہے۔
امریکہ جس کا ٹیسلا برآنڈ بڑی کامیابی سے ترقی کررہا ہے لیکن اسے مارکیٹ میں چینی الیکٹرک گاڑیوں سے سخت مقابلے کا سامنا ہے کیونکہ چینی الیکٹرک گاڑیاں سستی، زیادہ پائیدار اور زیادہ بہتر ہیں اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے امریکہ نے چینی وہیکلز پر سو فیصد کسٹم ڈیوٹی عائد کی تھی جس کی وجہ سے امریکی مارکیٹ میں چینی الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت کو نقصان پہنچا تھا۔ ابھی یہ بات ہضم نہ ہوئی تھی کہ یورپی یونین نے چین کی الیکٹرک گاڑیوں پر 38فیصد عارضی ٹیرف عائد کردیا جس کے خلاف چین نے عالمی ادارہ تجارت میں اپیل دائر کردی ہے۔ جبکہ کینیڈا بھی چینی الیکٹرک گاڑیوں پر ڈیوٹی لگانے کا سوچ رہا ہے۔
چین نے اعلان کیا ہے کہ اس نے سال 2023میں الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت سے 34ارب ڈالر سے زیادہ زرمبادلہ حاصل کیا ہے اور اگر اس بار کسٹم ٹیرف کا مسئلہ حل ہوگیا تو چین اپنی الیکٹرک گاڑیوں کی برآمدات کو پچاس ارب ڈالر تک لیجائے گا۔