لاہور(اسلم مراد) بیرون ملک سفر کے لیے پاسپورٹ کا حصول ہر شہری کا بنیادی حق ہے لیکن اگر آپ پاسپورٹ حاصل کرنے کے لیے درخواست جمع کروائی ، فیس ادا کریں اور آپ کا پاسپورٹ چند دن کی بجائے چھ ماہ میں بھی نہ بن سکے تو آپ کیا کریں گے ، ظاہر ہے حکومت کو ہی کوسیں گے۔
یہی حالات اجکل پاکستان میں پاسپورٹ بنوانے والوں کے ہیں۔ اس وقت سات لاکھ سے زائد افراد کے پاسپورٹ التوا کا شکار ہیں عام پاسپورٹ تین ہفتوں میں شیڈول کے مطابق بننا چاہیے۔ لیکن چار ماہ سے چھ ماہ کے دوران بھی پاسپورٹ نہیں بنتا ، اسی طرح ارجنٹ پاسپورٹ پانچ دن میں بن جانا چاہیے۔ لیکن ایک ماہ میں بھی پاسپورٹ نہیں بن پاتا اور اس کی سب سے بڑی وجہ پاسپورٹ کے لیمینیشن پیپر کی کمی اور پرنٹنگ کی استعداد کا کم ہونا ہے۔
لاہور کے رہائشی عبدالشکور نے سعودی عرب نوکری کے لیے جانا تھا لیکن اسکا پاسپورٹ لیٹ ہوا اور کمپنی نے انتظار کرکے بھارت کی کسی شخص کو ملازمت دے دی ، اسی طرح دیپالپور کا طالب علم عبدالسمیع نے لندن میں بارایٹ لا میں داخلہ لیا لیکن پاسپورٹ بروقت نہ ملنے کے باعث وہ ابتدائی کلاسز لینے سے محروم رہا۔
محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کے مطابق ایک دن میں 43ہزار درخواستیں پاسپورٹ بنانے کی ملک بھر سے موصول ہورہی ہیں جبکہ پرنٹنگ کی صلاحیت صرف 20ہزار ہے ۔ اسی طرح عمرے پر جانے والے افراد ، دوسرے ممالک میں مستقل سکونت کے متلاشی اور وزٹ ویزے پر بیرون ملک جانے والے لاکھوں افراد صرف اور صرف انتظار کرسکتے ہیں کیونکہ حکومت کا ویژن عوام کی بھلائی ہے۔