روسی صدر پیوٹن نے کہا ہے کہ ہزاروں سال پرانی ایک غار سے ایک الماری ملی ہے جس میں موجود بائبل کے نسخوں اور تصاویر سے ثابت ہوا ہے کہ یسوع مسیح سیاہ فام تھے۔ اس لیے ہم اب سے "بلیک جیزز” ہو مانیں گے۔
یوں ہوتی ہے نئے بیلیف سسٹم کی ابتداء۔۔۔
اسلام کی آمد کے وقت خانہ کعبہ کی دیواروں پر حضرت ابراہیم ع کی تصاویر بنی ہوئی تھیں، کعبہ کے اندر اور چھت پہ سینکڑوں بت رکھے ہوئے تھے۔ اسلام کی آمد کے بعد حضور ص نے حکم دیا کہ کعبہ کی دیواروں سے ابراہیم ع کے خاکے مٹا دیے جائیں، صحابہ ذرا ہچکچائے تو حضور ص نے خود آگے بڑھ کر ان تصاویر کو مٹانا شروع کردیا، پھر بت بھی گرا دیے گئے۔
اسلام کی آمد سے قبل مکہ والے انہیں بتوں اور خاکوں کی پرستش کرتے تھے اور دراصل خانہ کعبہ کو اللہ کا گھر نہیں بلکہ اپنے بتوں کا مندر مانتے تھے، اسی لیے وہ عبادت کیلئے خانہ کعبہ کے اندر بھی جاتے تھے، ایسے ہی ایک موقع پر حضرت خدیجہ رض کے بھائی کی بیگم جو کہ حاملہ تھی کعبہ میں گئیں اور وہیں انہیں درد شروع ہوا اور ایک بیٹے کو جنم دیا جنکا نام حکیم بن حزام تھا اور وہ بعد میں صحابی بنے۔ حکیم بن حزام رض واحد شخص ہیں جن کی پیدائش خانہ کعبہ میں ہوئی۔
مولا علی ع کی پیدائش کو خانہ کعبہ سے جوڑنا کوئی عقل مندی کی بات نہیں، جب مولا علی ع کی پیدائش ہوئی تب تو کعبہ بتوں کا گھر تھا بلکہ مکہ والوں نے اسے مندر بنا رکھا تھا تو بھلا ان کی والدہ کعبے میں کیوں جاتیں جبکہ وہ تو بت پرست نہیں تھیں۔ بتوں سے بھرے کعبے میں پیدا ہونا کوئی فضیلت کی بات نہیں جو ہم شیر خدا حیدر کرار ع کو اس سے منسوب کریں۔ حضرت علی ع کی فضیلت اس سے کہیں سے زیادہ بلند ہے، یہ ایک غلط روایت ہے جو کہ غلط العام ہو گئی اور پھر ایک بیلیف بن گئی۔
ہمارے ہاں بیلیف سسٹم میں خرابیاں زیادہ تر تب پیدا ہوئیں جب ہم نے اپنے طور پہ کسی کا مرتبہ بلند کرنے کی کوشش شروع کردی۔ ہم جو چاہے کرلیں اللہ کے علاوہ کسی کو خدا نہیں بنا سکتے اور جو فضیلت اللہ کریم نے کسی کو عطا کردی اس میں کچھ اضافہ کرنے کی سکت ہم میں نہیں ہے۔
اسلام کی آمد کے وقت خانہ کعبہ کی دیواروں پر حضرت ابراہیم ع کی تصاویر بنی ہوئی تھیں
13